اسلام آباد(تہذیب ڈیجیٹل میڈیا)وفاقی وزیراطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑنے کہا ہے کہ میں نہیں سمجھتا کہ الیکشن کمیشن نے غلط تشریح کی تھی،، الیکشن کمیشن کا کام انٹراپارٹی الیکشن کراناہے، اگر غلطیاں پی ٹی آئی نے کیں تو الیکشن کمیشن کا کیا قصور ہے۔ ایک درخواستگزار نے عدالت سے ریلیف مانگا لیکن ایسا ریلیف دیا گیا جس کا ذکر درخواست میں نہیں تھا، عدالتی فیصلے سے تاثر قائم ہوا کہ انٹرا پارٹی الیکشن پی ٹی آئی نے نہیں کرائے، کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت کچھ ارکان پارٹی کا نام بھی نہ لکھیں، یا ٹکٹ جمع نہ کرائیں، پھر الیکشن کے بعد ایسی پارٹی کو جوائن کیا جائے جس کا وجود نہ ہو، پھر قصور وار الیکشن کمیشن کو ٹھہرایا جائے؟ آئین واضح ہے کہ آزاد ارکان نے الیکشن کے تین روز میں وہ پارٹی جوائن کرنی ہوتی جس کا وجود قومی اسمبلی میں بھی ہو۔فیصلے میں آئین کو ری رائٹ کیا گیا اور الیکشن ایکٹ 2017 کی شقوں کو غیرمئوثر کردیا گیا۔ اس کا مطلب کوئی بھی جماعت انٹراپارٹی الیکشن کرائے یا نہ کرائے، پھر کسی بھی جماعت کا قومی اسمبلی میں وجود ہو یا نہ ہو، اس لئے فیصلے کی سمجھ نہیں آئی۔
20