18

لگتا ہے 9 مئی مقدمات میں مجھے ملٹری جیل بھیجا جائے گا، عمران خان

اسلام آباد(تہذیب ڈیجیٹل میڈیا ) بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ مجھے لگتا ہے 9 مئی مقدمات میں مجھے ملٹری جیل بھیجا جائے گا، ان کا پلان ہے کہ مجھے بھی نو مئی کے مقدمات میں ملٹری جیل میں ڈالیں اور ملٹری کورٹ لے کر جائیں۔ 190 ملین پانڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی نے 9 مئی کے حملوں کے تناظر میں وضاحتی بیان دے دیا۔انہوں ںے کہا کہ میں نے کہا تھا اگر مجھے گرفتار کیا گیا تو جی ایچ کیو کے سامنے پرامن احتجاج کریں گے لیکن میں نے کبھی کسی کو توڑ پھوڑ اور پرتشدد مظاہروں کی اجازت نہیں دی، 9 مئی کے واقعات کی سی سی ٹی وی فوٹیجز آئی ایس آئی نے چرائی ہیں۔انہوں نے کہا کہ بیرسٹر گوہر اور حسن رف کی گرفتاری کی مذمت کرتا ہوں۔عمران خان نے کہا کہ عطا تارڑ کا دعوی ہے کہ میں جیل کے وی آئی پی کمرے میں ہوں اگر عطا تارڑ سچ بول رہا ہے تو آکر مجھ سے ملے، میڈیا دو منٹ کے لیے آکر میرے کمرے کا دورہ کرے، ڈیتھ سیل اور دہشت گردی کے مقدمات میں گرفتار ملزمان کے سیل کی دیواریں میرے کمرے کے ساتھ ہیں۔انہوں نے کہا کہ 8 فروری کو کور کرنے کے لیے جھوٹ پر جھوٹ بولا جا رہا ہے، پی ٹی آئی کی مخصوص نشستوں کی ریویو پٹیشن پر چیف جسٹس پاکستان کو بہت جلدی ہے، چیف جسٹس سے کہتا ہوں ہماری 25 مئی کے حوالے سے پٹیشن پر سماعت کیوں نہیں ہو رہی؟ سب کو پتا ہے کہ سپریم کورٹ میں اب یک طرفہ معاملہ چل رہا ہے، ہمارے کارکنان ملٹری جیل میں پڑے ہوئے ہیں، ان کا پلان ہے کہ مجھے بھی نو مئی کے مقدمات میں ملٹری جیل میں ڈالیں اور ملٹری کورٹ لے کر جائیں۔عمران خان نے کہا کہ سرینا عیسی کے میرے خلاف بیانات سوشل میڈیا پر پڑے ہیں، اخلاقی طور پر چیف جسٹس کو ہمارے خلاف مقدمات نہیں سننے چاہئیں، وفاق پنجاب اور کے پی میں اپنے ممبران پارلیمنٹ کو بھوک ہڑتال کرنے کا کہوں گا۔ان کا کہنا تھا کہ توشہ خانہ ریفرنس میں پرانے ملازم انعام شاہ اور کسٹم اپریزر کو وعدہ معاف گواہ بنایا گیا ہے، نیب نے ایک کروڑ 80 لاکھ کے ہار کی قیمت تین ارب 18 کروڑ روپے لگائی تھی، ہم نے 50 فیصد رقم ادا کر کے 90 لاکھ روپے میں ہار خریدا تھا جو ہمارے پاس موجود ہے، اگر ایسا ہی ہے تو نواز شریف اور آصف علی زرداری کے خلاف توشہ خانہ ریفرنسز کی سماعت کیوں نہیں ہو رہی؟ مجھے پتا ہے نیب نئے کیس کے بعد کوئی نیا تحفہ لایا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ نو مئی کے مقدمات میں بھی میرے خلاف وعدہ معاف گواہ تیار کیے جا رہے ہیں، وزیر اباد میں جب مجھے گولیاں لگیں میں نے جنرل فیصل کا نام لیا تھا، اس وقت تو کسی نے احتجاج نہیں کیا تھا نہ توڑ پھوڑ ہوئی تھی، 14مارچ کو میرے گھر پر حملہ ہوا اور 18 مارچ کو جوڈیشل کمپلیکس میں مجھ پر ایک اورحملہ ہوا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں