کراچی(تہذیب ڈیجیٹل میڈیا) اسٹیٹ بینک نے نئی مانیٹری پالیسی جاری کرتے ہوئے شرح سود میں ایک فیصد کمی کردی۔پالیسی کا اعلان گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے مانیٹری پالیسی کے اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ میں کیا۔گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ مانیٹری پالیسی اجلاس میں افراط زر اور بیرونی اکانٹس میں تبدیلیوں پر غور کیا گیا، مہنگائی میں بتدریج کمی آرہی ہے اور ملکی معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے،افراط زر میں مسلسل کمی آرہی ہیں، 12.6 فیصد گزشتہ ماہ افراط زر رہا جب کہ گزشتہ سال اکتوبر میں 38 فیصد پر افراط زر رہا، اوسط افراط زر کی رینج میں 23 سے 25 فیصد رہنے کی توقع تھی گزشتہ سال ہمارے اندازے کے مطابق افراط زر 23.4 فیصد رہی۔انہوں نے بتایا کہ مانیٹری پالیسی کے 100 بیسز پوائنٹس میں مزید ایک فیصد کمی کی جارہی ہے جس کے بعد شرح سود کم ہوکر 19.5 مقرر کردی گئی ہے، شرح سود کے 100 بیسز پوائنٹس میں مزید ایک فیصد کمی کی جارہی ہے جس کے بعد شرح سود کم ہوکر 19.5 مقرر کردی گئی ہے۔گورنر نے بتایا کہ افراط زر میں کمی کے ساتھ جاری کھاتے کا خسارہ بھی کم ہوا، جاری کھاتے کو گزشتہ مالی سال 70 کروڑ ڈالر کا خسارہ رہا، جاری کھاتے میں اور ذخائر دونوں میں بھی بہتری آرہی ہے، جون 2024 تک ذخائر 5 ارب ڈالر بڑھ کر 9.4 ارب ڈالر ہوگئے۔ان کا کہنا تھا کہ ہر طرح کی امپورٹ کو اوپن کردیا ہے، ساری بیرونی ادائیگیاں بھی متواتر جاری ہے، ادائیگیوں اور امپورٹ کے باوجود کرنٹ اکانٹ میں بہتری آئی ہے، غیر ملکی سرمایہ کاروں کا منافع رکا ہوا تھا، 2.2 ارب ڈالر کا منافع غیر ملکی سرمایہ کاروں نے باہر منتقل کردیا، منافع کی منتقلی میں 7 گنا اضافہ ہوا، منافع کی منتقلی کے باوجود جاری کھاتے کا خسارہ 70 کروڑ ڈالر رہا۔
23