کارکنان نے جمہوری تاریخ رقم کی ہے، راستے میں کئی رکاوٹیں آئیں اور کارکنوں کی بڑی تعداد گرفتار ہوئی اور خواتین کا جلوس روکا گیا لیکن گرفتار کارکنان رہا ہوئے اور خواتین کا بھی تاریخ ساز جلسہ ہوا،لیاقت بلوچ
راولپنڈی(تہذیب ڈیجیٹل میڈیا) حکومت اور جماعت اسلامی کے درمیان مذاکرات کا آخری دور کامیاب ہوا اور دونوں فریقین نے معاہدے پر دستخط کردیے ہیں، جس کے تحت حکومت نے بجلی قیمت کرنے اور آئی پی پیز کے معاملے کا ٹاسک فورس کے ذریعے جانچ پڑتال کی جائے گی، جس کے بعد امیرجماعت اسلامی نے دھرنا مخر کرنے کا اعلان کردیا۔ دھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے کہا کہ کارکنان نے جمہوری تاریخ رقم کی ہے، راستے میں کئی رکاوٹیں آئیں اور کارکنوں کی بڑی تعداد گرفتار ہوئی اور خواتین کا جلوس روکا گیا لیکن گرفتار کارکنان رہا ہوئے اور خواتین کا بھی تاریخ ساز جلسہ ہوا۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے محسن نقوی اور عطااللہ تارڑ نے رابطہ کیا اور مذاکرات کی خواہش ظاہر کی تو ان سے گزارش کی دھرنے میں آئیں اور جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم سے ملاقات کرکے مذاکرات کی دعوت دیں اور یہ آئے اور بات کی، یہ دھرنا قومی ایجنڈے اور قومی مطالبات پر دے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی اور وزیراعظم شہباز شریف کی تشکیل کردہ کمیٹیوں نے کمشنر راولپنڈی کے دفتر میں مذاکرات ہوئے اور پھر ٹیمیں گم ہوگئیں لیکن پھر مذاکرات دوبارہ شروع ہوئے۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ ہماری کمیٹی نے مکمل تیاری کے ساتھ ہر پہلو کو پیش کیا، حکومت نے کہا کہ آج ہم جن مشکلات سے دوچار ہیں یہ ایک دو سال کی بات نہیں بلکہ مسلسل مشکلات سے دوچار ہیں اور انہوں نے کہا کہ ہم جماعت اسلامی کے دھرنے کے مطالبے سے مکمل اتفاق ہے۔ان کا کہنا تھا کہ آج پھر عطا اللہ تارڑ نے رابط کیا اور ہم نے دھرنے میں آنے کی دعوت دی تاکہ آخری نشست کرتے ہیں کہ کس سمت میں پیش رفت ہوگی اندازہ ہو جائے گا اور ساڑھے نو بجے مذاکرات ہوئے۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ اتفاق ہوا آئی پی پیز کا مسئلہ معیشت کے لیے ایک مسئلہ ہے، وزیر اعظم اور وفاقی حکومت آئی پی پیز کے معاملے میں سنجیدہ ہے اور حکومت نے کہا آئی پی پیز کے معاہدوں پر نظر ثانی کے لیے مکمل جانچ پڑتال کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ حکومتی ٹیم نے اتفاق کیا کہ آئی پی پیز کے معاہدوں پر نظرثانی کے لیے جانچ پڑتال کی جائے گی اور حکومت نے اس کے لیے ٹاسک فورس بنائی ہے جو ایک ماہ میں اپنا کام مکمل کرے گی۔نائب امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ٹاسک فورس اقدامات بھی کرے گی، آئی پی پیز کی جانچ پڑتال کا مقصد عوام کو ریلیف دینا اور فی یونٹ قیمت کم کرنا ہے تاکہ کیپسٹی بل کی ادائیگی سے بچت بجلی کی براہ راست ادائیگی سے منسلک ہوجائے۔انہوں نے کہا کہ حکومت واپڈا اور ایف پی سی سی کے نمائندوں کو شامل کرے گی، ٹی او آرز پر اتفاق کیا گیاہے، پبلک سیکٹر یا انٹرنیشنل فرموں کا انتخاب کرے گی، جو ریکارڈ، معلومات اور مدد حاصل کرے گی اور ٹاسک فورس کو مالی اور اختیار میں مضبوط بنانے کی سفارش ہوگی۔